Read Urdu Columns Online

Amad e Ramzan Price Control Kam Karne Ki Foru Zarurat

آمد رمضان پرائس کنٹرول کام کرنے کی فوری ضرورت

دنیا بھر میں آمد رمضان برکات اور اللہ کی رحمتیں سمیٹنے کے لیے امت مسلمہ کوشاںہوتی ہے ہر کوئی اپنی بساط اورہمت کے مطابق اللہ کے راستے میں خرچ کرتا اور عبادات میں مشغول  ہوتے ہیں دنیا کے وہ ممالک جن کی بنیاد اسلام کی نہیں ہوتی وہاں پر تمام حکومتیں مسلم آبادی کے لیے خصوصی سہولتوں اور خاص سطح پہ رعایت بغیر کسی امتیازی سلوک کے دیتی ہیں اور ان کو احساس دلاتی ہیں کہ ہم سب اس ملک کے شہری ہیں اور آپ کا احترام ہم پر لازم ہے مسلم ریاستیں جن میں گلف سعودیہ جشن رمضان کے نام پر اپنے لوگوں کو افطار سحر کے لیے بے دریغ خرچ کرتی ہیں مخیر حضرات خدمت کرنے کے لیے منت کے انداز میں خدمت کرتے ہیں
مگرہمارے ہاں الٹی گنگا بہتی ہے اور سال بھر کا منافع ایک ہی ماہ میں حاصل کرنے کے لیے کوشان تاجر دکاندار مل مالکان سبزی منڈیاں فروٹ مارکٹیںچکن بیف اور مٹن کے دکاندار دونوں ہاتھوں سے لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ایک کا بوجھ دوسرے اور دوسرا اپنا بوجھ تیسرے پر بس سب مل کے بوجھ سرکار پر اور سرکار ووٹوں کے حصول کے نام پر خاموش تماشائی اور سرکاری پریس ریلزوں سیاسی بیانات اور اشہارات کے زریعے کنٹرول کرنے کی سعی کر رہی ہوتی ہے اور قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارے گھر بیٹھے بادشاہ سلامت کے انداز میں حکم جاری کر رہے ہوتے ہیں اس کام کو میدان عمل میں آے بغیر نہیں کیا جا سکتا اور سپلائی اور ڈیمانڈ کو قائم رکھنے والی ٹیمیں گھر میں موجود رہتی ہیں اور بازاروں میں عوام لٹتی رہتی ہے پہلے عشرہ میں کچھ کوشش اور کچھ اشہارات سے ماحول بنانے میں مصروف رہتے ہیں دوسرے عشرے میں میٹنگ میٹنگ کاشاندار مظاہرہ اور حکمرانوں کو سب اچھا ہے کی رپورٹ پیش کی جاتی ہے اور تیسرے عشرے میں عید کے نام پہ کمائی کی کھلی چھٹی اور منظر سے غائب ہو جایا جاتا ہے پھر عید کے بعد عوام بے حال ہو کہ اگلے ماہ تک مہنگائی کا رونا روتی رہتی ہے اور تقدیر کا لکھا سمجھ کے خاموشی اختیار کر لیتی ہے رمضان المبارک کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کے نفاذ کے اثرات بہترین ہو سکتے ہیں اگر ضروری اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہتی ہیں، جس سے صارفین پر بوجھ کم ہوتا ہے۔کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے ضروری اشیاء زیادہ سستی ہو جاتی ہیں۔ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے سے مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔صارفین سستی قیمتوں پر ضروری اشیاء خریدنے کی اپنی صلاحیت پر زیادہ اعتماد محسوس کرتے ہیں۔
قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات پر عمل درآمد سپلائی چین کے انتظام میں بہتری، قلت اور اسٹاک آؤٹ کو کم کرنے کا ضروری اشیاء کی قلت کا باعث بن سکتی ہیں۔سخت قیمتوں پر کنٹرول بلیک مارکیٹرز کے لیے صارفین کا استحصال کرنے کے مواقع پیدا کر سکتا ہے ۔ قیمتوں پر کنٹرول وسائل کی غیر موثر تقسیم کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ پروڈیوسر کو ضروری اشیاء تیار کرنے کی ترغیب نہیں دی جا سکتی ہے۔قیمتوں کے کنٹرول کو لاگو کرنے سے کاروبار پر انتظامی بوجھ بڑھ سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر اخراجات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔قیمتوں پر کنٹرول بدعنوانی کے مواقع پیدا کر سکتا ہے، کیونکہ افسران کو مناسب علاج کے بدلے رشوت لینے کا لالچ دیا قیمتوں کے کنٹرول کو لاگو کرنے سے طویل مدت میں مارکیٹ کی کارکردگی میں بہتری آسکتی ہے، کیونکہ پروڈیوسرز اور صارفین قیمت کے نئے ماحول کے مطابق ہوتے ہیں۔مستحکم قیمتیں زرعی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرسکتی ہیں، جس سے پیداوار میں اضافہ اور معاشی نمو ہوتی ہے۔ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے سے سماجی بہبود میں بہتری آسکتی ہے، کیونکہ کم آمدنی والے گھرانے بنیادی ضروریات کو برداشت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔مجموعی طور پر رمضان المبارک کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کے نفاذ کے اثرات مختلف عوامل پر منحصر ہوں گے، جن میں نافذ کیے گئے مخصوص اقدامات، معیشت کی حالت، اور پروڈیوسرز اور صارفین کے روئیے شامل ہیں۔
دکانداروں کا رویہ ایک اہم پہلو ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ رمضان المبارک کے دوران صارفین کے لیے مناسب قیمتوں اور خریداری کا ایک ہموار تجربہ ہو۔ یہاں کچھ اہم مسائل اور ممکنہ حل ہیں:اوور چارجنگ: دکاندار رمضان کے دوران بڑھتی ہوئی مانگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صارفین سے اوور چارج کر سکتے ہیںدکاندار مصنوعی قلت پیدا کرنے کے لیے ضروری اشیاء کو ذخیرہ کر سکتے ہیں جس سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں دکاندار صارفین کو دھوکہ دینے کے لیے قیمتوں، وزن یا مقدار میں ہیرا پھیری کر سکتے ہیں۔دکاندار قیمتیں واضح طور پر ظاہر نہیں کر سکتے اور نہ ہی رسیدیں فراہم کر سکتے ہیں، جس سے صارفین کے لیے احکام اوور چارجنگ کو روکنے اور قیمت کی حدوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے قیمتوں کی باقاعدہ نگرانی کر سکتے ہیں۔
حکومتیں دکانداروں کے لیے لائسنس کے تقاضے قائم اور نافذ کرسکتی ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ مخصوص معیارات پر پورا اترتے ہیں اور ضوابط کی پابندی کرتے ہیں عوامی بیداری کی مہم صارفین کو ان کے حقوق، غیر منصفانہ طریقوں کی نشاندہی کرنے اور شکایات کی اطلاع دینے کے بارے میں آگاہ کر سکتی ہے۔
حکومتیں شکایت کا طریقہ کار قائم کرسکتی ہیں، جیسے ہاٹ لائنز یا آن لائن پورٹل، تاکہ صارفین کو غیر منصفانہ طرز عمل کی اطلاع دینے اور اس کا ازالہ کرنے کی اجازت دی جاسکے۔منصفانہ طرز عمل کے لیے ترغیبات: حکومتیں منصفانہ اور شفاف کاروباری طریقوں کا مظاہرہ کرنے والے دکانداروں کو ٹیکس میں چھوٹ یا شناختی پروگرام جیسی مراعات پیش کر سکتی ہیں۔باقاعدہ معائنہ: حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ معائنہ کر سکتے ہیں کہ دکاندار قواعد و ضوابط کی تعمیل کر رہے ہیں اور منصفانہ کاروباری طریقوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔دکانداروں کے روئیے سے نمٹنے کے ذریعے حکومتیں مارکیٹ کا ایک منصفانہ اور شفاف ماحول پیدا کرنے میں مدد کر سکتی ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ رمضان المبارک کے دوران صارفین کو مناسب قیمتوں پر ضروری اشیاء تک رسائی حاصل ہو۔
حکومت کو ماہ رمضان مکمل انصاف اور انتظامی مشینری کو الرٹ رکھنا اور تمام کے ساتھ یکساں سلوک اور رویہ اور اخلاقیات کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات پر سختی سے عمل پیرا ہونا اور سب سے بڑھ کے ذخیرہ اندوزوں کو ذخیرہ اندوزی کا موقع نہ دینا کامیابی کی نوید ہو سکتی ہے سپلائی و ضرورت سے کچھ زیادہ مارکیٹ میں میسر رکھنا قیمتیں بہتر رکھنے میں اہم قدم ہو سکتا ہے میں نے اپنے ذاتی مشاہدے اور عملی تجربے کو مد نظر رکھتے ہوئے کوشش کی یے کہ عوام اور حکومت دونوں سے درخواست کی ہے کہ اپنا اپنا کردار ادا کریں تاکہ نیک نامی کمائی جا سکے کچھ ہوتا نظر تو نہیں آ رہا مگر امید بہار رکھ۔

Check Also

Urdu Columns Today

Punjab Hakomat Ka Aik Sal Aur Challenges By Muhammad Akram Chaudhry

پنجاب حکومت کا ایک سال اور چیلنجز  پنجاب حکومت نے اپنے پہلے سال میں گزشتہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *