Read Urdu Columns Online

Liberty Chowk Ki Yadgar Shuhda General Hospital Ka Sabir Case

لبرٹی چوک کی یادگار شہدا۔ جنرل ہسپتال کا صابرکیس

وطن سے محبت اور کشمیر کی جدوجہد آزادی کے حوالے سے آئی ایس پی آر کی طرف سے ماضی میں بہت اچھے ملی گیت تیار بھی ہوئے اور نشر بھی ہوئے لیکن اس بار اس سمت ایک اور اچھی اور منفرد پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر پر حکومت پنجاب نے خصوصی ملی نغمہ جاری کیا۔ اس دلکش ملی نغمے کے گلوکاروں میں گلگت بلتستان کی مایہ ناز سنگر نتاشا بیگ ، کوئٹہ کے دو مایہ ناز گلوکار بلوچستان ایکسیلنس ایوارڈ کے حامل غلام علی خان اور شاہ زیب علی، سندھ سے تعلق رکھنے والے گلوکار اور انسٹرومنٹلسٹ اظہار علی ابرو شامل ہیں۔ ان گلوکاروں کے اس گیت کو شاہکار بنانے میں کوئٹہ کے باکمال رباب نواز، نوازش ناصری اور پشاور کے میڈلین پلیئر علی عمران نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ نغمے کے بول چکوال، پنجاب کے احمد نواز نے لکھے،۔ انہوں نے ہی اس کی دھن بنائی۔ یوں یہ منفرد گیت پورے پاکستان کے آرٹسٹوں کا کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے اجتماعی اظہار یکجہتی کا عملی نمونہ بن گیا۔ اس نغمے کو ریلیز کرنے کے ساتھ وزیر اعلی مریم نواز شریف نے لبرٹی چوک لاہور میں علامتی یاگار شہدا پر پھول چڑھائے اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے زیر اہتمام کشمیر ہمارا ہے کے عنوان سے تقریب میں شمع آزادی بھی روشن کی۔دعا میں ان کے ہمراہ وزیر اطلاعات عظمی بخاری اور سینئر دانشور مجیب الرحمان شامی سمیت متعدد شخصیات موجود تھیں۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی محبت ہر پاکستانی کے دل میں لہو بن کر دوڑتی ہے اور کشمیری جلد آزادی کا سورج دیکھیں گے۔کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اس بار قوم نے تو مختلف ریلیوں کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہی ہے لیکن عسکری قیادت نے بھارتی عسکری قیادت کا جن سخت ترین الفاظ میں جواب دیا ہے ایسا پہلے نہیں ہوا تھا۔ پاکستان کی تمام بڑی قومی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے بھی اس بار ایسے ہی جذبات سامنے آئے۔ دانشوروں اور ذرائع ابلاغ کی طرف سے بھی اپنی قومی اور عسکری قیادت کی طرح کشمیر سے محبت کا اظہار کیا گیا۔ملک بھر کی طرح نوائے وقت گروپ کے زیر اہتمام جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف مرکزی دفاتر سے 23 کوئینز روڈ تک ریلی اور مظاہرہ کیا گیا۔ کشمیر یوں کے ساتھ نوائے وقت کی محبت کی ایک پوری تاریخ ہے۔ کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کے حوالے سے ایک مدت سے اسی طرح نوائے وقت میں ایک احتجاجی اعلامیہ شائع ہوتا آیا ہے جیسے افغانستان پر غیر ملکی تسلط کے پس منظر میں افغانستان کی آزادی تک افغان باقی کہسار باقی کی سرخی کے ساتھ ایک احتجاجی اعلامیہ شائع ہوتا رہا۔ اسی پس منظر میں یوم کشمیر کے موقع پر نوائے وقت کی طرف سے ایک بھرپور مظاہر ہ ہوا۔ نوائے وقت گروپ کے چیف آپریٹنگ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری نے جو ان دنوں پاکستان چین دوستی کے پس منظر میں شاہراہ ریشم اور بیلٹ اینڈ روڈ سے سی پیک تک کے عنوان سے قسط وار تحقیقی مضامین کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ 5 فروری مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی اور بھارت کے ظلم و استبداد اور ہٹ دھرمی کے خلاف کشمیریوں کی انتھک اور لازوال جدوجہد آزادی کی حمایت میں تجدید عہد کا دن ہے۔ مظاہرے میں ڈائریکٹر مارکیٹنگ بلال محمود، آئی ٹی ہیڈ قیصر ندیم، ایڈیٹر سنڈے فیملی میگزین خالد بہزاد ہاشمی، سپیشل کارسپانڈنٹ خاور عباس سندھو، ڈپٹی ہیڈ مارکیٹنگ عثمان مسعود، سرکولیشن انچارج نذیر عابد سندھو، ایچ آر سٹاف محمد مشتاق، خالد حسین میو اور محمد سلیم، حاجی محمد امین، محمد شفیع، محمد عباس، محمد نعیم، فیصل حق، ذوالفقار علی سمیت دجنوں کارکنوں نے شرکت کی۔ کرنل ندیم قادری نے کہا کہ آزادی کی تحریک میں کشمیری تنہا نہیں ہیں، پورا پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ نوائے وقت کا کردار کشمیریوں کی جدوجہد کے شانہ بشانہ تاریخ سے بھرا پڑا ہے۔ مظلوم کشمیریوں کے وکیل مجید نظامی کے بعد مینجنگ ڈائریکٹر رمیزہ مجید نظامی نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی ظلم و بربریت اور تسلط سے آزادی کشمیریوں کا مقدر ہے۔ بھارتی مظالم کا ایک روز خاتمہ ہو کر ہی رہے گا۔
فروری کا مہینہ پنجاب میں کئی حوالوں سے جذباتی مہینہ قرار دیا جاتا ہے۔ لاہور تو ویسے بھی ہلچل کا شہر ہے اور ان دنوں توقذافی سٹیڈیم کی تزئین نو اور رنگا رنگ افتتاحی تقریب کے بعد چیمپیئنز ٹرافی کے لئے میدان سجنے جا رہا ہے۔پہلی کامن ویلتھ پارلیمانی کانفرنس ہو رہی ہے مگر میں بسنت اور اس سے جڑے سکھ دکھ کی بات کر رہا ہوں۔۔ ہمارے ہاں بھی پنجاب بھر میں اور خاص طور پر لاہور میں بسنت منانے کا رواج صد یوں سے جاری تھا لیکن پھر کچھ ظالموں نے اسے موت کے کھیل کی شکل دے دی۔گزشتہ دو تین برسوں میں تو اس سنہرے ثقافتی کھیل کو ایک بے رحم قاتل کا نام مل گیا۔ اسی پس منظر میں حکومت پنجاب کو PunjabPunjab Prohibition of Kite Flying (Amendment) Act, 2024 کے تحت پنجاب بھر میں پتنگ بنانے اڑانے اس کے سامان کی تیاری ترسیل اور مختلف مراحل کے تین سے پانچ سال قید اور پچاس لاکھ تک جرمانے کی سزا کے قانون اور کم عمر مجرموں کے لئےPunjab Prohibition of Kite Flying (Amendment)کے تحت پہلی بار پچاس ہزار دوسری بار ایک لاکھ اور تیسری بار قید کی سزا سمیت پنجاب بھر میں پتنگ اڑانے پر جرمانے کی سزا کے قوانین بنانے پڑے۔ اس سب کچھ کے باوجود عادت سے مجبور کچھ عناصر اب بھی بے لگام ہیں۔ ابھی دو ہفتے پہلے پتنگ کی ڈور سے شدید زخمی چلڈرن ہسپتال کے ایک ملازم صابر مسیح کو اس حال میں لاہور کے جنرل ہسپتال لایا گیا کہ خون تیزی سے بہہ رہا تھا۔ اس کی خوش قسمتی کہ جنرل ہسپتال قریب تھا چنانچہ جنرل ہسپتال لاہور کے ڈاکٹروں نے بروقت براہ راست کامیاب سرجری کر کے گلے پر ڈور پھرنے سے شدید زخمی کی جان بچا لی۔ پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر کا کہناہے کہ گردن پر ڈور پھرنے سے شدید زخمی حالت میں آنے والے صابر مسیح کی جان بچانے کیلئے ایل جی ایچ کے ہیلتھ پروفیشنلز سرجیکل تھری کے ڈاکٹرز کلیم اللہ اور ڈاکٹر احمد نعیم اختر کی بروقت اور ماہرانہ کارکردگی قابل تعریف ہے۔ مریض کی زندگی بچانا ڈاکٹرزکی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ ایل جی ایچ کے ہیلتھ پروفیشنلز نے کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر طبی امدا د فراہم کی۔ انہوں نے نازک صورتحال کا اندازہ کرتے ہوئے فوری آپریشن سر انجام دیا جو ان کی پیشہ وارانہ مہارت اور معاملہ فہمی کا عکاس ہے۔۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات پر زخمی کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ صابر مسیح تو کامیاب علاج کے بعد گھر جا چکے ہیں لیکن جب تک کچھ بے رحم لالچی دھاتی تار کا کاروبار کرتے رہیں گے اور نادان نوجوان بسنت کی کھرک محسوس کرتے رہیں گے اس طرح کے حادثات کاامکان باقی رہے گا چنانچہ سارے ہسپتالوں کے تمام ڈاکٹروں کو جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں کی طرح۔پہلے جان بچائے پھر حادثے کے اسباب کا کھوج لگاؤ اور ریکارڈکو مکمل کرو۔ کے اصول پر کام کرنا ہوگا۔اگر اس ضمن میں پہلے کوئی اصول طے نہیں تو اب صابر مسیح کی جان بچ جانے کے بعد تو ضروری ہو گئے ہیں۔ چاہے ان کا نام صابر سرجری رولز ہی کیوں نہ رکھ دیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *