Read Urdu Columns Online

Punjab Hakoomat Ke 2 Ahm Kaam

پنجاب حکومت کے دو اہم کام

ایک عرصے سے عوامی سطح ہر حکومتی ناکامیوں اور رٹ قائم نہ ہونے کی خبریں گردش کرتی رہتی ہیں اور ایک دوسرے کی سیاسی مخالفت اور بغض میں ایک دوسرے کے اچھے کاموں کی تعریف بھی نہیں کی جاتی جو کسی بھی صورت صحیح اور حقیقت پسندانہ سوچ نہیں ہے ۔ خوش قسمتی سے پنجاب حکومت نے کچھ ایسے کام شروع کر رکھے ہیں جن کے نہ صرف اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ اس کی سبھی تعریف بھی کر رہے ہیں ۔
لگتا ہے وزیر اعلی پنجاب کو کوئی اچھا مشیر مل گیا ہے جس نے وزیر اعلی کو یہ نسخہ سمجھا دیا ہے کہ وہ تندی باد مخالف سے گبھرانے کی بجائے اسے اپنی اونچی اڑان کے لئے استعمال کریں اور ادھر ادھر دیکھنے کی بجائے بس خاموشی سے کام کرتی چائیں کہ کامیابی خود شور مچاتی اور مخالفین کا منہ بند کرتی نظر آ تی ہے 
ناجائز تجاوزات ایک عرصے سے ہر حکومت کے لئے ایک مسلہ بنی رہی ہیں اگرچہ یہ ایک مقامی اور ضلعی سطح کا مسلہ ہے لیکن انتظامی نا اھلی غفلت اور چشم پوشی کی وجہ سے یہ ایک قومی اور صوبائی مسلے کی حثیت اختیار کر گیا ہے سو ناجائز تجاوزات کے خاتمے کے لئے وزیر اعلی خود میدان میں آ ئی ہیں اور اب انہوں نے انتظامیہ کی دوڑیں لگا دی ہیں سو پہلی دفعہ تجاوزات کے خلاف کوئی تگڑا آ پریشن ہوتا دکھائی دے رہا ہے ورنہ تو عملے کے جانے کے بعد پھر سے تجاوزات بڑھا اور سجا لی جاتی تھیں اب ناجائز تجاوزات کی توڑ پھوڑ کے ذریعے انہیں مستقل بنیادوں پر ختم کیا جا رہا ہے اضلاع کے کمشنرز کی طرف سے 14 فروری تک تجاوزات ازخود ختم کرنے کے نوٹس دئیے جا رہے ہیں اگر ضلعی انتظامیہ ادھر ادھر کے کاموں میں وقت ضایع نہ کرے تو ہر ضلع مثالی ثابت ہو سکتا ہے اور ہر شہر بھی صاف ستھرا اور چمکتا دمکتا دکھائی دے سکتا ہے ۔
شنید ہے کہ کئی دکانداروں نے اپنی دوکانوں کے آگے منتھلی بنیادوں پر کچھ لوگوں کو ناجائز تجاوزات بنانے اور ریڑھیاں کھڑی کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اب انتظامیہ کی طرف سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جس دوکان کے سامنے ایسی صورت حال ہوئی اس دوکاندار کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ 
شہر کی بیشتر سڑکیں انہی تجاوزات کی بدولت سکڑ کر رہ گئی ہیں حالانکہ باہر کے کئی ممالک میں ہمارے شہروں جتنی سڑکیں ہیں مگر ساری تجاوزات سے پاک ہیں اور وہاں ڈبل ڈیکر چلنے کے باوجود ٹریفک رواں دوان ملتی ہیں ہمارے ہاں بہت سی مصروف شاہراؤں اور کاروباری مقامات پر لوگوں کا چلنا محال ہو جاتا ہے اب تو فٹ پاتھ بھی قبضہ گروپوں کے تسلط میں ہیں ۔
ملتان شہر میں بھی ایک زمانے میں ڈبل ڈیکر چلتی تھی کھلی سڑکوں اور شاہراہوں پر تانگے چلتے تھے رنگ برنگی بگھیاں ملتانی تہذیب و ثقافت کو اجاگر کرتی دکھائی دیتی تھیں پھر سارا شہر تجاوزات کی نذر ہوگیا سڑکیں گڑھوں اور کھنڈرات میں تبدیل ہو گئیں گویا کسی کی ایسی نظر لگی کہ ویرانیوں نے ڈیرے ڈال لئے حکومتیں عوامی مسائل پر توجہ دیں تو عوام کے دکھ درد بھی دور ہو جاتے ہیں اور وہ حکومتی پالیسیوں کی تعریف بھی کرتے ہیں بصورتِ دیگر عوام کے کوسنے ہی سننے پڑتے ہیں ناجائز تجاوزات کے خاتمے کے بعد سڑکیں کھلی کھلی نظر آ رہی ہیں اور دوکانوں کے آ گے بنی دوکانیں وہ دکان اپنی بڑھا گئے کا راگ الاپتی نظر آ رہی ہیں اگر مستقبل بنیادوں پر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ حکومت کی رٹ قائم ہونے کا بھی ثبوت ہوگا تاجر برادری کو اعتماد میں لے کر صورت حال کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے ریڑھیوں کے لئے بھی جگہ مخصوص کرنے سے صورت حال مزید بہتر ہو سکتی ہے اور صاف ستھرا پنجاب کی طرح دیگر پروگراموں کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔
سڑکوں پر ناجائز پارکنگ کی بھی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے اور عوام کو بھی اپنے فرض شناس شہری ہونے کا ثبوت دینا چاہیے ۔
پنجاب حکومت کا دوسرا اہم اقدام اشیائے ضروریہ اور خاص کر سبزیوں کی قیمتوں کو اعتدال پر لانا ہے جو اس مہنگائی کے دور میں حکومت کی ایک اہم کامیابی ہے ورنہ کبھی منڈی کے آ ڑھتی اور کبھی سبزی فروش عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے پر لگے ہوئے تھے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی غیر فعال تھیں اور ہر کوئی من مانی قیمتیں وصول کر رہا تھا۔ اب سبزی سستی ہو رہی ہے مگر دکاندار اس کی کمی فروٹ کی قیمتیں بڑھا کر پوری کر رہے ہیں حکومت کو فوری طور اس پر بھی توجہ دینا چاہیے اور رمضان المبارک میں فروٹ کی قمیتوں میں کمی لانے کے اقدامات کرنا چاہیے ۔
پنجاب حکومت پرایس کنٹرول کمیٹوں اور فوڈ کنٹرول اتھارٹی کو فعال کرنے اور مجیسٹریٹی نظام کو نافذ کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ یقیناً عوام کی ہمدردیاں بھی حاصل کرے گی حکومت کو چاہیے کہ وہ پروٹوکول سسٹم سے بھی عوام کی جان چھڑانے پولیس اور عوام کے درمیان پیدا ہوتی ہوئی خلیج کو کم کرنے اور عوام کی عزت نفس بحال کرنے اور اداروں سے سفارش اور کرپشن کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کریں الکٹرانک میڈیا بھی اس مہم میں حکومت تک عوامی آ واز پہنچایا تو الجھے ہوئے معاملات کو سلجھایا جا سکتا ہے اور حکومتی مقبولیت کے گراف کو اونچا کیا جا سکتا ہے۔
محض جشن بہاراں اور میلوں ٹھیلوں کے انعقاد سے ترقی ممکن نہیں بلکہ عوامی مسائل کے حل ہونے اور عوامی توقعات پر پورا اترنے سے ہی حکومتی اہداف پورے ہو سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *