Read Urdu Columns Online

Sahafi Kon Hai

صحافی کون ہے؟

صحافی کا اصل کام حقائق کی تلاش، تحقیق، اور ان کی غیرجانبدارانہ اور درست رپورٹنگ کرنا ہے تاکہ عوام کو باخبر رکھا جا سکے۔ صحافت جمہوریت کا ایک اہم ستون ہے، اور صحافی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ سچائی کو سامنے لائے اور عوامی مفادات کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے۔ تازہ ترین، معتبر اور تصدیق شدہ معلومات عوام تک پہنچائے۔ اہم مسائل پر تحقیقاتی رپورٹس تیار کرے اور حقائق کا تجزیہ کرے۔ معاشرتی مسائل پر عوامی شعور بیدار کرے اور رائے عامہ کو بہتر انداز میں تشکیل دے۔ حکومتی اور طاقتور اداروں کی نگرانی کرے اور ان کی پالیسیوں اور اقدامات کا جائزہ لے اور اگر کوئی غلط رویہ یا پالیسی ہو تو اس کی نشاندہی کرے نہ کہ حکومت کا ٹاوٹ بنے اور عوامی مفاد کی ترجمانی کے بجائے ان کی آواز بنے جو طاقتور ہیں یا مالدار ہیں۔ صحافی کو بغیر کسی ذاتی، سیاسی یا معاشی دباؤ کے بغیر حقائق کی رپورٹنگ کرنا ہوتی ہے جس کا مقصدکمزور اور مظلوم طبقے کی آواز کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔صحافی اگر دلیر نہ ہو حق اور سچ کی بات نہ کرسکتا ہو مسلسل پڑھنے لکھنے اور سْننے سے عاری ہو تو اسے صحافت کے پیشے کو چھوڑ دینا چاہئے۔کسی بھی صحافی یا رپورٹر کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی کمیونٹی کی تقریب میں جانے سے پہلے انتظامیہ سے پوچھ لے کہ وہ اس تقریب کی کوریج چاہتے ہیں یا نہیں تقریب یا پریس کانفرنس میں جانے سے پہلے اپنے ادارے کے نوٹس میں لایا جائے کہ وہ اس کی کوریج کے لئے جا رہا ہے ۔ تقریب یا پریس کانفرنس میں اگر سوال کرنے کا موقع ملے تو سب سے پہلے اپنا اور ادارے کا نام بتائے گرچہ وہاں سب لوگ آپ کو جانتے ہی کیوں نہ ہوں۔ سوالات مختصر اور عام فہم ہوں اگر سوال کرنے کا تجربہ نہ ہو تو سوال لکھ لیا جائے انٹرنیشنل میڈیا کے بڑے بڑے صحافی اور رپورٹر بھی ایسے ہی کرتے ہیں کسی بھی صحافی کے لئے ضروری ہے کہ وہ سوال ضرور کرے سوال کا تعلق عوام کے مسائل ملک و قوم کے مفاد میں ہونا چاہئے کراس سوالات سے گریز کرنا چاہیئے۔ اس سے بدمزگی پیدا ہوتی ہے سوال کرنے کے بعد پورے جواب کا انتظار کرنا چاہیئے کسی بھی صحافی کو اس احساس برتری یا کمتری میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ وہ جس ادارے کے لئے کام کررہا ہے وہ چھوٹا ہے یا بڑا آپ اپنا کام پیشہ ورانہ طریقے سے کرے کام کے وقت کام اور گپ شپ کے وقت گپ شپ کرے کسی کی تقریب میں جاکر آگئے والی کرسی کا مطالبہ کرنا درست عمل نہیں جہاں جگہہ مل جائے وہاں بیٹھ جانا چاہئے اور ہلڑ بازی نہیں کرنی چاہیئے اگر آپ اپنا کام اچھے طریقے سے کریں گئے تو آپ خود ہی نمایاں ہوتے جائیں گے اور لوگ خود ہی آپ کی عزت کریں گئے کام کے دوران کسی ساتھی سے نوک چونک ہوجائے تو اسے کام کا حصہ سمجھنا چاہیے رپورٹ بناتے وقت دیانت داری سے رپورٹ تیار کرنی چاہئے بھلے وہ کسی ایسے لیڈر یا شخص کی رپورٹ ہو جس کو ذاتی طور پر آپ ناپسند کرتے ہوں کمیونٹی میں تقسیم، فساد، انتشار، ملک اور قوم کے خلاف رپورٹس سے اجتناب کرنا چاہئے جھوٹ پر مبنی رپورٹ کا تعلق نہ صرف آپ کے لئے رسوائی ہے بلکہ آپ کے پیشے سے بھی بددیانتی ہے۔ جھوٹ بولنے اور پھیلانے کا آپ کو ایک دن جواب دینا ہوگا رپورٹس حقائق پر مبنی ہوں ہاں البتہ کالم میں آپ کی اپنی رائے اور تجزیہ شامل ہوتا ہے اس میں آپ جو مرضی شامل کریں اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی آپ جو چاہئیں لکھ سکتے ہیں لیکن اب سوشل میڈیا ہی میڈیا ہے لہٰذا جو بھی لکھیں یا شئیر کریں وہ بھی آپ کے ریکارڈ اور شخصیت کا حصہ ہے۔ کمیونٹی کے افراد میں سے اجتماعی یا انفرادی طور پر کسی ایک صحافی ساتھی سے کوئی زیادتی کرے بدسلوکی سے پیش آئے تو دیگر صحافیوں کو آپس میں اختلاف بھی ہوں بول چال بھی نہ ہو تو اس کا ساتھ دینا چاہئے جب تک معاملات طے نہ پا جائیں۔ ہم کمیونٹی سے ہیں ہمارا مرنا جینا اسی کمیونٹی اور اپنے لوگوں میں ہے دلوں میں نرمی پیدا کرنی چاہیئے رکھ رکھاؤ اور معاملات افہام وتفہیم سے طے کرنے چاہئے۔ کیمونٹی کے افراد جب آپ سے کسی دوسرے صحافی دوست کی برائی پیش کررہے ہوتے ہیں تو خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوا کریں دوسرے فنکشن میں وہ آپ کے خلاف بات کررہے ہونگے میں خود ہر روز ابھی تک سیکھ رہا ہوں آجکل کے جھوٹ فراڈ، بے ایمانی اور افراتفری کے دور میں صحافت لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے۔ لمحہ لمحہ کی بریکنگ نیوز لوگوں کو ذہنی مریض بنا رہی ہے کبھی کالے منجن کو سفید اور کبھی سفید منجن کو کالا پیش کیا جارہا ہے افسوس تو یہ ہے کہ ملک وقوم کے مفادات کو بھی ذاتی مفادات پر ترجیح دی جاتی ہے کسی مثبت خبر کی بریکنگ نیوز نہیں ہوتی مثال کے طور پر خبر یہ نہیں ہے کہ کتا انسان کو کاٹ گیا خبر یہ ہے کہ انسان نے کْتے کو کاٹ لیا آپ کا تعلق ریاست کے چوتھے ستون میڈیا سے ہے ہمارا میڈیا ارتقائی عمل سے گزر رہا ہے آپ بھی اس کا حصہ ہیں۔ صحافی کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس بات کا ضرور پتہ لگانا چاہئے کہ وہ کس کے لئے کام کررہا ہے۔ آج کل پیکا آرڈیننس کے پاکستان میں قانون پاس ہونے کے بعد فیک نیوز کی آڑ میں حکومت اور مقتدرہ صحافیوں کی آزادی کو سلب کرنے کے درپے ہے۔حکومت جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت نہ کرنے پر صحافیوں کو مجبور کررہی ہے یہ دور پہلی بار نہیں آیا ہر دور میں اقتدار کے مزے لینے والی حکومت ایسا ہی کرتی ہے اور جب دھکا لگتا ہے تو پھر صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے منافقت کی حد ہوتی ہے لیکن یہ دور بھی گزر جائے گا یکجہتی اور استقامت ضروری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *