Read Urdu Columns Online

Dar Manday Ka Parda

درماندے کا پردہ

جس خبر کو حکومت نے نمایاں کیا نہ نمایاں ہونے دیا وہ الجزیرہ نے چلا دی۔ حکومت نے اس خبر کو نمایاں اس لیے نہیں ہونے دیا کہ 
منظور تھا پردہ ترا
والا معاملہ تھا۔ وہ اڈیالہ نشین درماندہ اورواماندہ کو اس خبر کی نشرو اشاعت سے شرمندہ بلکہ ’خجلندہ‘ نہیں کرنا چاہتی تھی۔ درماندہ واماندہ اڈیالوی نے اپیل کی تھی کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کو ترسیلات زر بھیجنا بند کر دیں، اوورسیز پاکستانیوں نے ترسیلات بند کرنے کے بجائے ان میں 25 فیصد کا اضافہ کر دیا۔ دو روز قبل سٹیٹ بنک نے یہ خبر جاری کی لیکن میڈیا پر نمایاں نہ ہو سکی اور تو اور حکومت کے سربراہ سمیت کابینہ کے کسی وزیر نے بھی اس خبر کو اہمیت نہ دی، وجہ سوائے اس کے کچھ بھی نہیں تھی کہ 
منظور تھا پردہ ترا
لیکن الجزیرہ ٹی وی نے دھوم دھام سے یہ خبر چلائی اور ساتھ میں ’موراوور تڑکا‘ کے طور پر یہ فقرہ بھی چلا دیا کہ اوورسیز پاکستانیوں میں جو داماندہ درماندہ اڈیالوی کے حامی تھے، انھوں نے بھی یہ اپیل مسترد کر دی۔ 
______________
یاد ہو گا جب درماندہ واماندہ نے یہ اپیل کی تھی تو مرشداتی پارٹی کے میڈیا نے کس قیامت کا غل اٹھایا تھا، یہ کہ اب دیکھنا، پاکستان کیسے گھٹنوں کے بل آ جائے گا۔ ریاست بھاگی بھاگی اڈیالے پہنچے گی، ماتھا ٹیک کر، گڑ گڑا کر معافی مانگے گی لیکن مرشد نہیں مانے گا۔ 
پاکستان کو گھٹنوں کے بل گرانے کی تمنا دعا بن کے مرشداتی پارٹی کے لبوں پر گزشتہ تین برسوں میں رہ رہ کر ، بار بار آتی ہے لیکن اس بار تو یہ لبوں پر آ کے بری طرح ناچی بھی۔ سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے بعد سے، اس باب میں کم از کم، مرشداتی پارٹی کے میڈیا سیل پر دلدوز سناٹا چھایا ہوا ہے۔ 
میڈیا سیل کو اردو میں کیا کہتے ہیں؟ شعبہ نشرو شرارت ؟ 
______________
رات کسی ٹی وی چینل پر ایک فسطائی تجزیہ کار واقعات کی ’کرانولوجی‘ بیان کرتے ہوئے فرما رہے تھے کہ مرشد نے تین برس کے دوران جتنے بھی اہداف سامنے رکھے، وہ سب کے سب ناکام ہوئے۔ انھوں نے کوئی ڈیڑھ درجن اہداف گنوائے جن میں تحریک عدم اعتماد کو رکوانے، فیض کا تبادلہ نہ ہونے دینے سے لے کر آرمی چیف کی تقرری تک کے معاملات شامل تھے۔ 
یہ تصویر کا ایک رخ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مرشد نے ، کم از کم، اس موسم سرما میں جتنے بھی اہداف سامنے رکھے ان میں سو فیصد کامیاب رہے۔ یوں اڈیالہ کی تاریخ میں وہ پہلے تاریخ ساز ہستی بن گئے جس نے اپنا ہر ہدف، کسی خاص مشکل کے بغیر، بلکہ یوں کہیے کہ چٹکی بجاتے حاصل کیا۔ 
مثال کے طور پر سرما کے آغاز سے قبل انھوں نے جس نصب العین کو سامنے رکھا، وہ ایک کے بجائے دو رضائیوں کا حصول تھا۔ انھوں نے دو ٹوک اعلان کیا کہ دو رضائیاں لوں گا، ایک پر قطعی کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ فسطائی ریاست ان کے اس دوٹوک اعلان پر بے بس ہو گئی، ہتھیار ڈالتے ہوئے اس نے مرشد کو دو رضائیاں فراہم کر دیں۔ 
دوسرا ہدف یہ تھا کہ اس سرما میں خشک میوہ جات از قسم کا جو، چلغوزہ، پستہ، بادام، کشمکش ، کھوپرا کی دوگنی سپلائی چاہیے، اور کہہ دیا کہ چاہیے تو بس چاہیے ۔ ایک چلغوزہ، ایک کاجو بھی کم ہوا تو ’سیٹل میٹ‘ ہو جائے گا۔ فسطائی ریاست گھنٹوں کے بل آ گئی اور سپلائی دوگنی کر دی۔ 
تیسرا ہدف دیسی مرغے، بکرے، پنیر، مکھن کی سپلائی سے متعلق تھا، وہ بھی سو فیصد حاصل ہوا۔ چوتھا ہدف ٹی وی سیٹ پر 16 چینلوں تک رسائی کا تھا، پورا ہوا۔ پانچواں ہدف بیگم کے لیے بجلی کے ہیٹر کی فراہمی کا تھا ۔ اسی طرح کے کچھ مزید اہداف بھی تھے ، سب کے سب پورے ہوئے۔ 
مرشد کی فتوحات کی نظیر اڈیالہ جیل کی پوری تاریخ میں کہیں ملتی ہو تو بتائو۔ 
______________
اردن جیسے چھوٹے اور تابعدار ملک کے بادشاہ نے امریکا جا کر صدر ٹرمپ کی بے عزتی کر دی:
اسد اللہ خاں قیامت ہے 
اردن کو ٹرمپ گھڑے کی مچھلی سمجھتا تھا اور تھی بھی (یا تھا بھی) ۔ ٹرمپ نے شاہ عبداللہ کو بلایا، پہلو میں بٹھا کر پریس کانفرنس کی، پورے اعتماد کے ساتھ کہ شاہ عبداللہ ہر بات پر آمنا صدقنا کہیں گے۔ بار بار فرمایا کہ غزہ ہمارا ہے، ہم لے کر رہیں گے، یہ ہمارے لیے ہیرا ہے، اس کے 20 لاکھ باسیوں کو غزہ بدر کر دیں گے، کچھ کو اردن رکھے گا، کچھ کو مصر ۔ شاہ عبداللہ خاموش بیٹھے رہے، کچھ نہ کہا، پریس کانفرنس ختم ہونے پر ، صحافیوں نے پوچھا تو محض اتنا کہا کہ مشورہ کریں گے۔ 
اپنی رہائش گاہ کی طرف روانہ ہوئے اور راستے ہی میں ٹویٹ کر دیا۔ عربی نہیں، انگریزی میں اور لفظ Reject استعمال کیا۔ لکھا، ہم عرب ملک ٹرمپ کی جھومر (حکم نامے) کو مسترد کرتے ہیں۔ غزہ والوں کی بے دخلی قبول نہیں کی جائے گی۔ 
ٹرمپ کا سر گھوم کر رہ گیا ہو گا اگرچہ سر گھومنے کی کوئی وڈیو ابھی تک لیک نہیں ہوئی۔ گھڑے کی دوسری مچھلی بلکہ مچھلا مصر ہے جس کا صدر عبدالفتاح سیسی اسرائیل کا اسرائیل سے بڑھ کر وفادار ہے لیکن وہاں صرف السیسی ہی نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ بھی ہے جس کی پوری نظر اس ’عوامی کھولائو‘ پر ہے جو غزہ کے بعد سے برپا ہے چنانچہ اس نے اعلان کیا کہ ٹرمپ کی دعوت کے ایجنڈے میں غزہ والوں کی بے دخلی کا نکتہ بھی شامل ہوا تو دعوت کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ 
عرب لیگ کا اجلاس اس مہینے کی 27 تاریخ کو بلا لیا گیا ہے۔ 67ء وار کے بعد سے ،عرب عوام پہلی بار اتنے زیادہ مشتعل ہیں کہ اس کا موازنہ 1970ء کے آگے پیچھے کے حالات سے بھی ممکن نہیں۔ ٹرمپ منصوبے کی اس عرب مزاحمت کی قیادت سعودی عرب کر رہا ہے۔ وہ ناقابل یقین حد تک ڈٹ گیا ہے، ٹرمپ کے گھومتے سر کو مزید گھما کر رکھ دیا ہے۔ 
ٹرمپ کو ایک سو ایک فیصد یقین تھا کہ ابراہام اکارڈ، مدر آف ڈیلز کے تحت سعودی عرب سے اسرائیل کو تسلیم کرا کے وہ امریکا اور یہود کی تاریخ میں ’امر‘ ہو جائے گا، یہ سارے یقین ، یہ ساری امیدیں عربستان کے ساحلوں پر ڈوب رہی ہیں۔ 
______________
’نوائے وقت‘ کے سابق سینئر ادارتی رکن حفیظ الرحمن قریشی گزشتہ دنوں چل بسے۔ وہ سینئر صحافی ہونے سے زیادہ اپنے حلقے میں صاحب علم کے طور پر معروف تھے۔ تمام عمر کتابیں پڑھتے رہے، اعلیٰ درجے کی علمی کتابیں۔ ذاتی کردار کے حوالے سے ان کے لیے ’فرشتہ سیرت‘ سے کم کوئی لفظ استعمال ہی نہیں کیا جاسکتا۔ پوری زندگی، کسی کے لیے، اس کی غیابت میں بھی، دل آزاری کا ایک فقرہ بھی کبھی نہیں کہا۔ ایک پاک طینت مرد درویش کی طرح تنگی ترشی میں زندگی گزاری ۔ خدا انھیں غریق رحمت کرے۔ 

Check Also

Read Urdu Columns Online

Hum Ne Ghalib Ye Alai Ne Likhai Ye Khabar

ہم سے غالب یہ علائی نے لکھائی یہ خبر عالمی ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطاق …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *