Read Urdu Columns Online

Be Hissi Ke Saaye Aur Sehat Ki Qeemat

بے حسی کے سائے اور صحت کی قیمت

 ایک دن جا ب کے دوران وقاص کی آنکھوں میں اندھیرا چھاگیا، کچھ اندھیرے تو ایسے ہو تے ہیں جن سے با ہر نکلنا انسان کے لیے محال ہو جاتا ہے۔جب اُس نے کہنا شروع کیا کہ مجھے کچھ بھی نظر نہیں آرہا،تب اُس کے اردگرد کام کرنے والے لوگوں نے اُس کے گھر فون کیا اور وہ آکر اُسے ہسپتال لے گئے۔وقاص کے بارے میں بتا تا چلوں کہ وہ ایک بہت اچھے ادارے میں کوآر ڈینیٹر کی جاب کرتا ہے اور اس کی عمر 36 سال ہے۔ اُس کی شادی کو تقریباً سات سا ل کا عرصہ گزر چکا ہے مگر اللہ پاک نے اُس کو اولاد جیسی نعمت سے سر فراز نہیں کیا۔اُس دن جب اُس کی بینائی میں کمی ہوئی تو اُس کو ماہرِ چشم کے پاس لے جایا گیا،اُس نے مکمل چیک اپ کے بعد نتیجہ یہ نکا لا کہ اس کی آنکھوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اُس کے بعد جب اُس کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا تو ڈاکٹر بھی حیرت زدہ رہ گیا کہ 280 بلڈپریشر کے ساتھ وقاص زندہ کیسے ہیں۔ پھر باقی رپورٹس اور سی ٹی اسکین سے پتا چلا کہ اُس کے جسم کا خون گندا ہو چکا ہے اور گردے بُر ی طرح سے متا ثر ہو چکے ہیں۔مختصراً اُس کو ڈائیلاسس کی طرف لے جایا گیا اور آج بھی ہفتے میں تین بار اس کو خو ن صاف کروانا پڑتا ہے۔میر ی جب اُس سے بات ہو ئی تو کہنے لگا کہ میں دن بھر پانی نہیں پیتا اگر پیوں تو میرے ہی جسم میں جمع ہو جاتا ہے، نہ ہی میں کو ئی انرجی ڈرینک لے سکتا ہوں اور نہ ہی دودھ وغیرہ۔ کھانا ایسے کھا تا ہوں جیسے روٹی نہیں روئی کھا رہا ہوں۔ میں نے جب اس سارے واقعے کا پس منظر اور اس کا بیک گروانڈ جاننے کی کوشش کی تو اُس نے بتایا کہ میر ی شادی کو کافی سا ل ہو چکے ہیں مگر میں ابھی تک ویران آنگن کے ساتھ زندگی گزار رہا ہو،یعنی اولاد جیسی نعمت سے محروم ہو میں اپنی بیوی کے ساتھ بہت خوش تھا مگر بے اولادی جیسی نعمت کا زخم اتنا گہرا ہوتا ہے جسے آہستہ آہستہ قر یبی رشتہ دار او رہمارا معاشرہ مزید گہرا کردیتا ہے۔ہر فنکشن اور پروگرام میں لوگوں کے سوالات انسان کو چراغ ِ سحری کی مانند بجھنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔اُن لوگوں کے نوکیلے سوالات جیسے تمھاری اولاد کیوں نہیں ہوئی،اولاد کے بغیر توزندگی اُدھوری ہے، بڑھاپے میں اولاد ہی تو سہارا ہو تی ہے وغیرہ جیسے سوالات انسا ن کو اندر سے شکستہ کر دیتے ہیں، ویسے بھی اس طر ح کے لو گ برسات کے مینڈک کی طر ح ہوتے ہیں۔قرآن میں اللہ پاک نے سورت شوری کی آیات 49-50 میں فرمایا: وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہے بیٹے دیتا ہے یا انہیں بیٹے اور بیٹیاں دونو ں عطاکر تا ہے اور جسے چاہے بے اولاد کر دیتا ہے، بے شک وہ سب کچھ جاننے والا،ہر چیز پر قادر ہے۔ انسا ن کسی بھی کمی اور نعمت کے چھن جانے پر اتنا مایوس نہیں ہوتا جتنا کہ اُس کے قریبی لو گ یا ہمارا معا شرہ اُس محرومی کا احساس دلاتا ہے۔ معاشرتی دباؤ کی زنجیریں بعض اوقا ت انسان کے لیے سب سے مہلک قید بن جاتی ہیں۔وقاص کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہوا اُس کے قریبی رشتے دار نے کسی حکیم کی دوا بھیج دی، ایسے حکیموں کے بارے میں بڑا مشہور ہے، نیم حکیم خطرۂ جان۔ویسے بھی شفا ء کے نام پر زہر پلانا، ہمارے معاشرے کا پرانا وتیرہ ہے۔وقاص نے بتایا کہ تقریباً ایک ماہ تک اُس نے وہ دوائی استعمال کی جس کی بنا پر وہ اس حال میں پہنچ گیا۔اکثر بیماری کا دکھ کم ہوتا ہے مگر اپنوں کے دئیے ہوئے ز خم زیادہ گہرے ہوتے ہیں۔حکیم لقمان نے کہا تھا کہ صحت ہزار نعمت ہے، مگر اکثر ہم اس کا ادراک بیماری کے بعد کرتے ہیں۔اس سارے واقعے سے میں نے تین چیزیں اخذ کیں پہلی صحت جو کہ اللہ پا ک کی سب سے بڑی نعمت ہے جس کی ہم کو قدر کرنی چاہیے، جان ہے تو جہان ہے۔وقاص ایک عام نوجوان تھا مگر نا قص دوا نے اسے اس حال میں پہنچا دیا۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی تحقیق کے مطابق  60%سے زائد غیر مستند جڑی بوٹیوں کے علاج کے کیسز میں مریض کی حالت مزید بگڑجاتی ہے۔دوسری بات جو میں نے سیکھی وہ یہ تھی کہ انسان کو لوگو ں کی باتو ں میں آکر یا جذ باتی ہو کر خود سے کبھی کو ئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔ویسے بھی جہاں سب اندھے ہوں،وہاں ایک آنکھ والا بادشاہ ہوتا ہے۔معاشرے میں لاعلم لوگ خود کو سب سے بڑے حکیم اور ڈاکٹر سمجھتے ہیں۔اس لیے انسان کو چاہیے کہ کو ئی بھی فیصلہ کر نے سے پہلے اُس شعبے کے اعلی اور ماہر لوگو ں سے مشورہ ضرور کر لے۔تیسری با ت یہ کہ انسان کو اپنی خوراک کے بارے میں بہت اختیاط سے کام لینا چا ہیے۔بقراط نے کہا تھا کہ تم وہی ہو جو تم کھا تے ہو۔جیسے آج کل فاسٹ فوڈ کا استعمال عام ہو چکا ہے مگر اس کے نقصانات کسی زہر سے کم نہیں۔ تحقیقات سے ثابت ہو ا ہے کہ زیادہ چکنائی اور مصنوعی اجزا ء پر مشتمل خوراک گردوں اور دل کی بیماری کی اہم وجہ ہے۔ہارورڈمیڈیکل اسٹڈی 2022 کے مطابق فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے 30%زیادہ امکانات ہو تے ہیں کہ انسان کسی نہ کسی دائمی بیماری کا شکار ہو جائے۔زندگی کی شاہراہ پر سب سے مضبوط پہیہ صحت کا ہو تا ہے اور زندگی کا اصل حسن بھی صحت میں پوشیدہ ہے، ہمیں اس کی قدر کرنی چا ہیے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *