Urdu Columns Today

Hamare Badaltay Mausam

ہمارے بدلتے موسم 

صر ف چند سال پہلے تک ہمارے یہاں سال بھر میں چاروں موسم یعنی گرمی،سردی،خزاں اور بہار کا دورانیہ مخصوص ہوتا تھالیکن پھر ماحولیاتی تبدیلیاں ہمارے موسمیاتی نظام پر اس قدر اثر انداز ہونے لگیں کہ نہ صرف ان موسموں کا دورانیہ کم یا زیادہ ہوتا گیا بلکہ گرمیوں کے دنوں میں شدید گرمی اور سردیوں کے دنوں میں شدید سردی کا اضافہ ہونے لگا۔قارئین آپ کو اچھی طرح یاد ہو گا کہ گزشتہ برس سردیوں کے سیزن میں میدانی علاقوں میں موسم سرما کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا۔ جہاں  ایک طرف ملک کے شمالی علاقہ جات میں برف باری سے پہاڑوں کی چوٹیاں سفید برف کی چادر اوڑھ چکی تھیں،جھیلوں اور آبشاروں کی سطحیں منجمد  دکھائی دینے لگیں تو وہیں دوسری طرف میدانی علاقوں میں ہر طرف گہری دھند کا راج رہا اورلگ بھگ ایک مہینہ گزرنے کے بعد ملک کے میدانی علاقوں میں سورج مکمل آب و تاب  کے ساتھ دکھائی دیا۔معمول سے زیادہ سردی کی وجہ سے نہ صرف انسان اور باقی جانداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ پودے اور فصلیں بھی بہت زیادہ  متاثر ہوئیں اور کئی علاقائی قیمتی پودے ناپید ہونے کے خدشہ سے دوچار ہو گئے۔بحرحال  توقع یہی کی جارہی تھی کہ امسال موسم سرما زیادہ شدت اختیار کرے گا لیکن اس کے برعکس ہوا اور سردی کا سیزن نارمل انداز میں گزرگیا۔میدانی علاقوں میں صرف  چند دنوں کے لیئے صبح اور شام کے اوقات میں دھند کا موسم دکھائی دیا لیکن ٹمپریچر میں بہت زیادہ کمی دیکھنے کو نہیں ملی۔سر دست صورتحال یہ ہے کہ بارشیں معمول سے کم ہوئی ہیں جس کی وجہ سے قبل ازوقت درجہ حرارت میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ اس بات سے بخوبی اندازہ لگائیں کہ ہمارا موسمیاتی نظام کس قدر بگاڑ کا شکار ہو چکا ہے۔یاد رہے کہ یہاں ضروری نہیں کہ آئندہ کے برسوں میں بھی سردی کم اور گرمی زیادہ ہو ممکن ہے اگلے سال بہت زیادہ سرد موسم کا سامنا ہو اس سب کچھ کا انحصار موسمیاتی تبدیلیوں پر ہے۔ خیراب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں اس قدر موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ کیا ہے؟تو اس کا آسان جواب یہی ہو گا کہ بلاشبہ موسمیاتی تبدیلوں کی سب سے بڑی وجہ انسانی سر گرمیاں ہیں۔ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ ہے کہ مستقبل میں زندہ رہنے کے لیئے ساز گار آب و ہوا یکسر بدل جائے گی، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں شدید موسمی حادثات جنم لیں گے،  دنیا تیز رفتار آندھیوں اور طوفانوں کی زد میں ہوگی،زمین نامی سیارے پر کہیں بہت زیادہ بارشیں جینا دو بھر کر کے رکھ دیں گی  تو کہیں  طویل المدت خشک سالی  ہو گی۔تیز رفتار ترقی کی دوڑ میں ہمارے سیارے کا  ماحول بری طرح متاثر ہو چکا ہے جس کے نتائج  پوری دنیا کو ہر حال میں بھگتنا ہوں گے۔ ترقی کی منازل طے کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اس امر کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ زمین نامی سیارے کا فطری توازن بھی برقرار رہے۔ماحول کو ساز گار بنانے اور موسمیاتی تبدیلوں پر قابو پانے کے لیئے دنیا بھر کے تمام ممالک کو واضح کردار ادا کرنا ہوگا اور ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے ان موسمیاتی تبدیلوں میں اضافہ نہ ہو۔کیونکہ وطن عزیز کا شمار  بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہیں تو اس حوالے سے جہاں ایک طرف ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیئے حکومتی اقدامات کیئے جا رہے ہیں وہیں دوسری طرف ہم میں سے ہر ایک کو بھی اپنے حصے کی ذمہ داری کا ادراک کرنا ہو گا۔اس ضمن میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ درختوں کی زیادہ سے زیادہ افزائش کی جائے تاکہ فضا میں بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو کم کیا جائے کیونکہ درخت قدرتی ایئر کلینر ہیں جو نہ صرف  جانداروں کو زندہ رہنے کے لیے آکسیجن مہیا کرتے ہیں بلکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذ ب کرتے ہیں اور یاد رہے کہ ہمارے ماحول کے بگاڑ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی سب سے بڑی وجہ ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہے۔اس سلسلہ میں ہم میں سے ہر ایک کو زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے تاکہ مستقبل میں ایک صحت افزا اور خوشگوار ماحول میسر آسکے۔ اس کے علاوہ  خاص طور پر ٹیکنالوجی کے میدان میں صرف ماحول دوست ٹیکنالوجی کو متعارف کروانا ضروری ہے۔انرجی کے روایتی ذرائع مثال کے طور پر کوئلہ،تیل اور گیس سے حاصل ہونے انرجی جو ہمارے ماحول کو بہت زیادہ متاثر کر رہی ہے کی بجائے دوسرے ذرائع مثلا سولر انرجی وغیرہ پر زیادہ فوکس کرنا چاہیئے۔ المختصر موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہمیں بروقت اقدامات کرنا ہوں گے وگرنہ آئندہ کے سالوں میں دیگر ماحولیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ سخت ترین بدلتے موسموں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *