Kashmir Day and Pakistan

یومِ کشمیر اور پاکستان

انچ فروری کو ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم کشمیر کے طور منایا جاتا ہے، یہ دن کیوں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منایا جاتا ہے ہمیں نوجوان نسل کو اس کے متعلق بھی بتانے کی ضرورت ہے۔ نوجوان نسل کو بتانے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں احساس ہو کہ ان کے مسلمان بھائی جس آزادی کے لیے تڑپ رہے ہیں اور جو ہم یوم کشمیر کی چھٹی لے کر گھروں میں آرام کرتے ہیں تواس دن اپنے کشمیری بھائیوں کو بھی یاد کرنا چاہیے اور ان کی آزادی کے لیے جو ممکن ہو سکے وہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ نوے کی دہائی میں جب بھارت کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں ایک عسکری تحریک کا آغاز ہوا اور کشمیری نوجوانوں نے مسلح جدوجہد کا راستہ اپنایا تو پاکستان کے طول و عرض میں بھی اس تحریک کو محسوس کیا گیا۔ پاکستان میں جگہ جگہ ریلیاں، جلسے جلوس کشمیری مسلمان مجاہدین کے لیے امدادی تحریکیں شروع ہوئیں تو محسوس کیا گیا کہ ایک دن ایسا بھی ہونا چاہیے جس دن پوری پاکستانی قوم ایک ہو کر کشمیریوں کے لیے میدان میں نکلے اور ان کی اخلاقی و سیاسی حمایت کرے تا کہ مغربی ممالک یو این او اور بیرونی دنیا کو پیغام جائے کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور دنیا بھی اس آزادی کی تحریک میں ان کا ساتھ دے۔ جس پر اس وقت کی حکومت نے پاکستان کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر پانچ فروری کو یوم کشمیر کے طور پر منانے کا آغاز کیا جو ابھی تک جاری ہے اور ان شاء اللہ کشمیر کی آزادی تک جاری رہے گا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے مسلمان کشمیری بھائی بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں آزادی کی جدو جہد میں مصروف ہیں جنہیں ہماری اخلاقی مدد کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ دن دنیا کو جگانے کے لیے بھی مختص ہے کہ وہ اپنے مفادات سے بالا تر ہو کر کشمیریوں کا ساتھ دیں۔ 
کشمیریوں پر یوں تو ظلم و ستم ایک عرصے سے ڈھایا جا رہا ہے لیکن گزشتہ چھ سال سے جب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو مودی سرکار نے ختم کیا ہے تب سے کشمیریوں پر مودی سرکار نے مظالم کی انتہا کر دی ہے۔ آئے روز کشمیریوں کو فائرنگ کا نشانہ بنانا اور ان کی زمینوں کو نئے نئے قوانین بنا کر وہاں اسرائیلی حکومت کی طرز پر ہندو بستیاں بسانے کے منصوبے بنے جا رہے ہیں۔
 مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو تقریباً چھ سال ہونے کو ہیں اور اس دوران بھارت کی ظالم فوج نے ظلم کے وہ بازار وہاں گرم کر رکھے ہیں کہ جن کو الفاظ میں ڈھالتے ہوئے بھی قلم شدت جذبات سے رو رہا ہے اور بھارتی ظلم و ستم پر کانپ رہا ہے۔ ان چارسالوں کے دوران ان گنت ماؤں سے ان کے بچے جدا کر کے پابند سلا سل کر دیے گئے، ہزاروں نوجوانوں کو عسکریت پسندی کے نام پر شہید کر دیا گیا، بچوں کو یتیم اور عورتوں کو بیواؤں کا روپ دیا گیا ہے۔ بھارت جو بیرونی دنیا میں ایک سیکولر چہرہ پیش کرتا ہے اگر مغربی ممالک تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں تو انہیں مودی سرکار کا مکروہ چہرہ ضرور نظر آئے گا جس میں شہیدوں کے خون کی لکیریں دکھائی دیں گی، کشمیری ماؤں کی پکار سنائی دے گی اور آزادی کی آواز محسوس ہو گی۔ لیکن بد قسمتی سے مغربی ممالک بھی بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی مفادات کی وجہ سے خاموش ہیں۔ حق خود ارادیت جمہوری معاشرے کا ایک بنیادی اصول ہے جسے عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے اور یہ مخصوص افراد کو اپنی خواہشات کے مطابق اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار فراہم کرتا ہے۔ لیکن جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کے دعویدار بھارت نے کشمیریوں کو یہ حق دینے سے مکمل طور پر انکار کر دیا ہے جبکہ اس پر اقوام متحدہ کی قرار دادیں بھی موجود ہیں۔ اس حق سے انکار پر کشمیریوں نے جدوجہد آزادی کی تحریک شروع کی جو اب تک جاری ہے۔ 
چونکہ حق خودارادیت کے مطالبے پر کشمیریوں کو سخت ہتھکنڈوں کے ذریعے دبایا جاتا ہے جس کی وجہ سے مقامی کشمیری بھارت کے غاضبانہ قبضے کیخلاف مسلح جدوجہد کا راستہ بھی اپناتے ہیں۔ بھارت دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے اس مقامی آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی کا نام دیتا ہے۔ 
غیر قانونی بھارتی قبضے کے تحت پون صدی سے تک مصائب برداشت کرنے کے باوجود کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے مطالبے پر قائم ہیں۔ پاکستان ظلم و جبر سے آزادی کے حق پر مبنی جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ بلا تفریق کھڑا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کی ضمانتوں کے باوجود بھارت نے 77 سال گزرنے کے باوجود کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری نہیں کروائی جو کہ عالمی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔کشمیری عوام حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ جبکہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔
 پاکستان کا عالمی برادری سے یہی مطالبہ ہے کہ وہ بھارتی ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہو اور کشمیری عوام سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کو ختم کرنے اور خطے میں امن کا واحد راستہ یہی ہے کہ کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی آزادی دی جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں ضمانت دی گئی ہے جسے بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے ماننے سے انکاری ہے۔ بین الاقوامی برادری بالخصوص مغرب کو اپنے معاشی اور سٹریٹجک مفادات سے بالا تر ہو کر بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے اپنی غیر قانونی افواج کو نکالے اور لوگوں کو ان کا حق خود ارادیت دے تاکہ کشمیری عوام بھی دنیا میں ایک آزاد قوم کے طور پر ابھرے اور اپنے شہری حقوق استعمال کرسکے جو بھارت نے غاضبانہ طریقے سے دبا رکھے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *