Urdu Columns Today

Mah e Ramzan Hakoomat Ka Imtihan By Dr Tanveer Hussain

   ماہِ رمضان: حکومت کا امتحان

حکومت ہم جیسے عام آدمیوں کیلئے شاید حکم دینے، حکم چلانے، طاقت اور اقتدار حاصل کرنے کا نام ہے، لیکن حکومت کا اصل مفہوم اور اس کی معنویت حکمت، تدبیر، سوچ سمجھ، ہوش مندی، ہنر مندی، درد مندی، منصوبہ بندی اور خلوص جیسے عناصر میں پوشیدہ ہے۔ وطن عزیز نے گفتار کے غازیوں کی بھی حکومتوں کا مزہ چکھا ہے۔ اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا جائزہ لیا جائے اور خصوصاً ایک سالہ کارکردگی کا تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ گذشتہ برسوں میں حالات کچھ ایسا رخ اختیار کر چکے تھے کہ ملک (خاکم بدہن) وینٹی لیٹر پر چلا گیا تھا۔ ڈالر صبح و شام بھیانک چہرہ دکھاتا، پٹرول کی قیمتیں بڑھتیں تو غریبوں کا خون خشک ہونے لگتا۔ مہنگائی سے صرف غریبوں ہی کا خون خشک نہیں ہوتا تھا، کھاتے پیتے اور خوش حال لوگ بھی سروں پر ہاتھ رکھے دہائیاں دیتے نظر آتے۔ انتشار صرف سڑکوں ہی پر نہیں تھا، ذہنوں میں بھی سرایت کر چکا تھا۔ سکون نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ 

بہرحال سیاسی جماعتیں اسمبلیوں تک پہنچیں اور ہر ایک کو حصہ بقدر جثہ ملا۔ پھر مسلم لیگ (ن) نے ملک چلانے کی بھاری ذمہ داری قبول کی۔ پھر چل سو چل۔ مسلم لیگ (ن) نے پیچھے مْڑ کر نہ دیکھا۔ ایئر ایمبولینس، ادویات کی گھر گھر فراہمی، سڑکوں کی تعمیر و ترقی، گرین و کلین پاکستان، طلبہ و طالبات کے وظائف، الیکٹرک بسوں، آسان قرضہ جات اور کسانوں کی فلاح و بہبود جیسے منصوبوں اور کارناموں نے عوام کے دل جیت لئے۔

چند روز قبل انارکلی بازار سے گزرتے ہوئے کشادگی کا احساس ہوا ورنہ تجاوزات اور بے شمار گزرتی موٹرسائیکلوں میں سے خریداروں اور راہ گیروں کا گزرنا کتنا محال و دشوار ہوتا تھا۔انار کلی بازار میں جانا آسان اور وہاں سے نکلنا جان جوکھوں میں ڈالنے کے مترادف تھا، ایک لمحے کو تو قیامت کا تصور نظروں میں گھوم جاتا تھا کہ جہاں ہر ایک کو صرف اپنی ہی پڑی ہوگی، لیکن تجاوزات کے خاتمے کے بعد انارکلی بازار کا اصل حسن اجاگر ہو گیا ہے جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے، لیکن اب مسلم لیگ (ن) کا پھر امتحان ہے کیونکہ آگے مبارک رمضان ہے۔ اب ایک سالہ کارکردگی اور اس مبارک مہینے کی حکومتی کارکردگی نے آپس میں ٹکرانا ہے۔ ہمارے عوام کا حافظہ کمزور ہے، انہیں رمضان میں جونہی کوئی چیز مہنگائی کے شاپر میں لپٹی ہوئی ملی، انہوں نے پورے سال کے حکومت کے عظیم الشان کارنامے فراموش کر دینے ہیں۔ ایک کلو کھجور، ایک کلو مٹن اور دیگر روزمرہ کی اشیائے خوردنی کی گرانی نے سینہ تان کر حکومت کی ایک سالہ عالی شان کارکردگی کے سامنے کھڑے ہو جانا ہے۔ حکومت کے غریب اور مستحق عوام کے لئے نقد رقوم کے اعلانات اپنی جگہ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ پیسہ تو ایسی چیز ہے کہ خود بلا سوچے سمجھے اِدھر اْدھر خرچ ہونے اور جیب سے نکلنے کو تیار رہتا ہے اس لئے مسلم لیگ (ن) کو چاہیے کہ اس رمضان کو اپنا امتحان سمجھے اور عوام کو سستی اشیائے خوردنی فراہم کرنے کے لئے اپنی پوری توانائیاں صرف کر دے۔ اپنی پوری مشینری اور پوری طاقت کے ساتھ مہنگائی کے آگے بند باندھ دے۔ 

 دنیا بھر میں مختلف تہواروں کے مواقع پر چیزیں سستی ہو جاتی ہیں اور عوام تہواروں کو نہایت سہولت اور خوشیوں کے ساتھ مناتے ہیں،جبکہ ہمارے ہاں اس کے برعکس ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں مبارک دنوں میں قیمتیں چار گنا بڑھ جاتی ہیں۔حکومت اس رمضان میں غریب عوام کے لئے سہولتوں کے دروازے کھول دے۔ حکومت مخیر حضرات کا تعاون بھی حاصل کر سکتی ہے۔ مختار مسعود (مغفور) نے اپنی کتاب ”حرفِ شوق“ میں اپنے مشاغل کے حوالے سے لکھا ہے کہ ”آج کل ایک کام جو میں بڑے شوق اور اہتمام سے کرتا ہوں، یہ ہے کہ دوسرے ملکوں اور وقتوں کی ایسی تحریریں ڈھونڈ ڈھانڈ کر جمع کرتا ہوں جن سے پتہ چلے کہ ان دنوں حکومت کیسے کی جاتی تھی۔ اصول کیا تھے، انداز کیا تھا، انجام کیا ہوا؟…… جہاں کہیں مجھے حسنِ خدمت کے لئے ماحول سازگار ملتا ہے میں عالمِ تصور میں اس عہد میں جا پہنچتا ہوں اور وہاں کی سول سروس میں شامل ہو جاتا ہوں“۔ یہی سول سروس ہے جس سے حکومتیں عوام کے دل جیت لیتی ہیں۔ 

جنرل محمد ضیاء الحق کی حکومت اور حکمتِ عملیوں سے اختلاف اپنی جگہ لیکن احترامِ رمضان کے حوالے سے ان کے دور کی یادیں روح کو بالیدگی بخشتی ہیں۔ گذشتہ کئی برسوں سے رمضان المبارک میں سرِ عام پان سگریٹ کی دکانوں پر اور گاڑیوں میں لوگ بوتلیں پیتے اور دیگر چیزیں کھاتے پیتے دکھائی دیتے ہیں۔ بیماری اور مجبوری میں اللہ تعالیٰ نے روزہ داروں کیلئے آسانیاں فرمائی ہیں۔ احترامِ رمضان آرڈیننس لگتا ہے کہ اقتدار کی غلام گردشوں کی بھول بھلیوں میں کہیں گم ہو گیا ہے کہ اپنی زندگی کی آخری سانسیں پوری کررہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ رمضان المبارک کے احترام کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے اور احترامِ رمضان کیلئے خاطر خواہ اقدامات کرے، جس طرح رمضان المبارک میں شیطان قید ہو جاتا ہے اس طرح مہنگائی پر بھی قابو پانے کیلئے، مہنگائی مافیازکو قید کرنا بھی ضروری ہو گیا ہے اور یہ کام بنت مشرق  محترمہ مریم نوازشریف نے اگر بخوبی انجام دے لیا تو پھر حقیقی معنوں میں وہ عوام میں اپنی مقبولیت کے ایسے ریکارڈ قائم کریں گی، جنہیں توڑنا ممکن نہیں ہوگا۔ وما علینا الالبلاغ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *