Read Urdu Columns Online

Shala Shakh Sabz Rahe

’’شالا شاخ سبزرہے ۔۔۔‘‘

کیا شہباز شریف نے پاکستان کی ساری مصیبتیں سمیٹ لی ہیں؟ جواب نفی میں ہے ، کیا موجودہ حکومت مثالی حکومت ہے ؟ آپ کا جواب نفی میں ہے تو میری تائید بھی شامل کرلیجئے ، آپ کہیں کہ ملک بہترین بے جھول انداز میں چل رہا ہے تو میںآپکی رائے سے اختلاف کی جسارت کروں گا، آپ فرمائیں کہ موجودہ حکومت نے وہ تمام سوراخ بند کر دیئے ہیں جہاں سے پاکستان کو ڈسا جاتا تھا تو میں پھرسے اختلاف کروں گا کہ ملک میں کرپشن کل بھی تھی آج بھی ہے ، انسانی حقوق کی صورتحال کل بھی پریشان کن تھی تو آج بھی ایسی نہیں کہ سکھ کا سانس لیاجائے ، تھانہ کلچر ،افسر شاہی، دہشت گردی ،عدالتوں اور ہسپتالوں میںسائلین اور مریضوں کے لئے دھکے ، ہاری ، کسانوں اور محنت کشوں کی حالت ِزار،کل اچھی تھی نہ آج اچھی ہے، سب کچھ تقریباویسا ہے بقول حبیب جالب ہر بلاول ہے دیس کا مقروض پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ بیک جنبش ِقلم حکومت کو ناکام قرار دیں کہیں کہ اس نے معیشت کا بھٹا بٹھا دیا ہے اور خاکم بدہن پاکستان پر ایک ناکام ریاست کا لیبل چسپاں ہوا چاہتاہے تو معذرت میں آپ سے اتفاق نہیں کروں گا ، تمام تر خامیوں ، بہتری کے ہزار امکانات کے ساتھ حکومت کے کھاتے میں ایک بڑا کریڈٹ یہ ہے کہ آج کسی ساہوکار نے پی آئی اے کے طیارے بیرون ملک قبضے میں نہیں لئے ،پاکستان کے اثاثوں کی بندربانٹ نہیں ہوئی ،الحمد للہ پاکستان نادہند ہ ہوا نہ سری لنکا بنا۔ عالمی اقتصادی اداروں کی رپورٹوں ، اپنے ماہرین ِمعاشیات اور سب سے بڑھ کرسوشل میڈیا پر مایوسیاں بڑھاؤ ڈالر کماؤ یوٹیوبروں کے تبصروں سے تو لگتا تھا کہ خدانخواستہ صبح اٹھیں گے تو ملک ڈیفالٹ ہوچکا ہوگا،کہیں بجلی ہوگی نہ پٹرول پمپوں پر پٹرول اورلوٹ مار، انارکی ایسی ہوگی کہ بس رہے نام اللہ کا۔۔۔ الحمدللہ ،کسی بدخواہ کی یہ خواہش خبر نہ بن سکی ۔ عالمی اداروں کی رپورٹیں پتہ دے رہی ہیں کہ پاکستانی معیشت کی حالت کل سے بہتر ہے ، حال ہی میں عالمی ادارے فچ نے معاشی استحکام کی بحالی اورغیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے استحکام کے لئے پاکستان کی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے ،فچ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بنک کی جانب سے پالیسی ریٹ کم کرکے بارہ فیصد کرنے کا فیصلہ افراط زر پر قابو پانے میں آگے بڑھنے کا اعتراف ہے ۔فچ نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائرآئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ کی بدولت اہداف سے زیادہ ہوں گے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب راوی چین ہی چین لکھتا ہے فچ ہی کا کہنا ہے کہ رواں برس بیرون ملک سے فناسنگ کا حصول چیلنج رہے گا، فچ کے ساتھ ساتھ ’’موڈیز‘‘ نے بھی گذشتہ برس پاکستان کی درجہ بندی بہتر کرکے ’’سی اے اے ۲‘‘کردی تھی، پاکستان نے 15 برس میں چھ ماہ کا سب سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا ہے، جب کہ مسلسل کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور ترسیلات زر کی مد میں زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے بحال ہوئے ہیں، جوتقریباً 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ان کامیابیوںکے ساتھ ساتھ ریاست کو وسائل جمع کرنے اور خرچ کرنے کے طریقے میں پالیسی بدلنے کی جتنی ضرورت کل تھی اس سے دگنی آج ہے، ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غربت کے خاتمے کے لیے قابلِ عمل منصوبے درکار ہیں،افسر شاہی کی مراعات اللوں تللوں کا خاتمہ آج بھی چیلنج ہے ،ایف بی آر کے چیئرمین کہہ رہے ہیں کہ ہماراٹیکس کا نظام منصفانہ نہیں ،راشد محمود لنگڑیال صاحب کی گواہی ہے کہ جو لوگ ٹیکس سسٹم ٹھیک کرنے کا کہتے ہیں وہی ٹیکس نہیں دیتے ،ان کے مطابق ٹیکس نیٹ میں چار ٹریلین کا فرق ہے اور چار کروڑ افراد ایسے ہیں جن پر ٹیکس لگتا ہے اور وہ نہیں دیتے ، بیچارہ پھنسنے والا تنخواہ دارطبقہ پستا رہتا ہے ، 2023-24 کے دوران تنخواہ دار طبقے نے 368 ارب روپے ٹیکس دیا جو 2022-23 کے مقابلے میں103 ارب74 کروڑ روپے زیادہ تھا ، سابق چیئرمین ایف بی آر زبیر امجد ٹوانہ نے گذشتہ برس دہائی دی تھی کہ تنخواہ دار طبقہ 375 ارب اور ایکسپورٹرز صرف 100 ارب ٹیکس ادا کررہے ہیں، اس حوالے سے مسلسل ناکامی کے ساتھ ساتھ ساتھ حکومتی اخراجات میں کٹوتی اب بھی ایک چیلنج ہے لیکن اس سے بھی بڑا بلکہ سب سے بڑا چیلنج سیاسی استحکام کا ہے جو اپوزیشن کی مدد کے بغیر ممکن نہیں اور اپوزیشن فی الحال ایسی کسی موڈ میں نہیں، فنڈ نہ دینے کے لئے آئی ایم ایف کے ہیڈآفس کے سامنے مظاہرے سے ترسیلات ِزرروکنے کی اپیل تک، پاکستان تحریک انصاف نے اپنے پروگرام میں کہیں پاکستان کو رکھا ہو تو میں اپنی لاعلمی کا اعتراف کرتا ہوں ،جس وقت ملک نادہندہ ہونے کو تھا تب بھی تحریک انصاف نتائج سے آگاہ ہونے کے باوجود آگے بڑھ کر حکومت کی ٹانگیں کھینچنے میں لگی ہوئی تھی اور آج بھی اس کی ساری کوششوں کا محورصرف اور صرف ’’اڈیالہ ‘‘ ہے اور اس میں کوئی ہرج بھی نہیں کہ تحریک انصاف کا حق ہے کہ وہ بھرپور آواز اٹھائے میں ذاتی طور پر عمران خان صاحب پر اندھا دھند مقدمات کی بھرمار کو درست نہیں سمجھتا لیکن اپنے بانی کی رہائی کے ساتھ ساتھ قرضوں کی اڈیالہ میں قید کسی ریاست مدینہ کے لئے بھی تو کسی نے سوچنا ہے ،شالا اس شاخ کی خیر ہو جس پر آج جاتی امراء کی چڑیاں چہچہا رہی ہیں کیا عجب کل زمان پارک کے توتے بھی میٹھی بولیاں بول رہے ہوں ،درخواست اوردعا یہ ہے کہ بس یہ شاخ رہنی چاہئے اور سبز رہنی چاہئے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *