Urdu Columns Today

Sharabi Aur Nashai Ki Zindagi By Sheraz Khan

شرابی اور نشی کی زندگی

پاکستان یا اسلامی ممالک میں شراب کا نشہ کرنے والوں کو نہ صرف بْرا سمجھا جاتا ہے بلکہ شرابی سے میل، جول، تعلقات اور لین دین کو بھی حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ اور ایلیٹ کلاس شراب پینے والے کو پروگرسیو اور ترقی پسند ماڈرن سمجھتیہے پہلے یہ شغل سیاستدانوں، بیوروکریٹس کا ہوتا تھا پھر اس میں اداکار، فن کار بھی شامل ہو گئے۔ اب ہمارے میڈیا میں بھی شراب کلچر عام ہے اور جو لوگ شراب پیتے ہیں اور نہ پینے والے کو پسماندہ سمجھتے ہوئے اس کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔ اسے محدود سوچ وفکر کا آدمی سمجھا جاتا ہے۔ قرآن مجید کی سورہ المائدہ کی آیت نمبر 90 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے “اے ایمان والو! بے شک شراب، جْوا، بْتوں کے چڑھاوے اور پانسے (قسمت آزمانے کے تیر) ناپاک شیطانی کام ہیں، سو ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔” مسلمان ہوتے ہوئے شراب پینے کا معاملہ قرآن پاک کے حکم کو نعوذباللہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی بھی مول لینا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد ،عورت، بوڑھے اور جوان کے لئے ضروری ہے۔جن ہمارے پاکستانی مسلمانوں کو شراب کے نشے کی لت لگ گئی ہے وہ اکثر یہ کہتے ہیں کہ یہ تو ان کا ذاتی نجی معاملہ ہے اور اس کا جواب انہوں نے اللہ تعالیٰ کو خود ہی دینا ہے۔ مغربی ممالک میں شراب خانے اور شرابی عام ہیں یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے اس معاشرے میں شراب کی وجہ سے اخلاقی، معاشی،قانونی خاندانی اور سماجی طور پر بہت ساری برائیوں نے جنم لے رکھا ہے۔ اکثر لڑاییاں شراب کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ شرابی آدمی ہر روز شراب پی کر گاڑی چلاتے ہوئے پولیس کے ہاتھوں پکڑے جاتے ہیں ایکسیڈنٹ کرتے ہیں اپنی اور دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالتے ہیں۔ میرے ساتھ خود اسی طرح کا حادثہ پیش آیا تھا جب میری کار کو ایک ڈرنک لاری ڈرائیور نے ٹکر مار دی تھی جس کو بعد میں جیل کی سزا بھی ہوئی تھی۔ برطانیہ و یورپ میں الکوحل اور نشے سے دھت لوگ یا تو خود تشدد کا شکار ہوتے ہیں یا دوسروں پر تشدد کرتے ہیں۔ اکثر خاندانی نظام کی تباہی میں شراب کے نشے کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ سڑکوں پر اکثر نشے میں دھت لوگ سڑکوں پر گر کر زخمی یا مر جاتے ہیں۔ ہر ویک اینڈ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو صرف لندن میں شرابیوں کی وجہ سے سینکڑوں حادثات ہوتے ہیں۔ ہسپتالوں ایمرجینسی سروسز میں بھی رش بڑھ جاتا ہے۔ شراب کے نشے کے عادی لوگ اپنی صحت کے ساتھ بھی کھلواڑ کرتے ہیں زیادہ دیر تک نشہ کرنے والا شخص جگر کے عارضے اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے جبکہ اس کا دماغ بھی بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے مجھ پر یہ حقیقت 2001 میں اس وقت آشکار ہوئی جب مجھے پاکستان سے برطانیہ واپسی پر ہیپاٹائٹس ہوا تھا اور میرا علاج لندن کے رائل فری ہسپتال میں کیا گیا تھا اس ہسپتال میں زیادہ تر مریض جگر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ ہیپاٹائٹس بھی جگر کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ شراب کے عادی شخص پر بیماری کی حالت میں دوائیاں بھی اس طرح اثر انداز نہیں ہوتیں جس طرح شراب نہ پینے والے شخص کے لئے موافق ہوتی ہیں۔ مغربی معاشرے میں جو شخص شراب کا نشہ نہ کرے اسے اچھا سمجھا جاتا ہے اور یہ ایک خوبی سمجھی جاتی ہے۔ ہمارے بعض لوگ شراب پینے کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ ڈاکٹر نے دوائی کے طور پر استعمال کرنے کا کہہ رکھا ہے۔ سورہ المائدہ کی آیت 90 کی تشریح اور خلاصہ کچھ طرح ہے یہ آیت ان چیزوں کے بارے میں ایک واضح حکم دیتی ہے جو اسلامی شریعت میں حرام اور نقصان دہ سمجھی جاتی ہیں۔ اس میں چار بنیادی برائیوں کا ذکر کیا گیا ہے: 1. شراب (خمر) – ہر وہ نشہ آور چیز جو عقل کو متاثر کرے اور انسان کے شعور کو زائل کر دے۔ شراب انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیتی ہے، لڑائی جھگڑوں اور دیگر سماجی برائیوں کو جنم دیتی ہے۔ 2. جْوا (میسر) – قسمت آزمانے کا ایسا عمل جس میں بغیر محنت کے نفع یا نقصان ہو۔ یہ حرص، دشمنی، اور نفرت کو فروغ دیتا ہے اور معاشی ناہمواری کو بڑھاتا ہے۔ 3. بْتوں کے چڑھاوے (انصاب) – وہ پتھر یا بت جن کی پوجا کی جاتی تھی اور جن پر قربانیاں دی جاتی تھیں۔ یہ شرک کا ایک ذریعہ تھا، جس سے لوگوں کو غیر اللہ کی عبادت میں مبتلا کر دیا جاتا تھا۔ 4. پانسے یا قسمت آزمانے کے تیر (ازلام) – زمانہء جاہلیت میں لوگ اپنے فیصلے کرنے کے لیے تیروں یا دیگر ایسے طریقوں سے قسمت آزماتے تھے، جو توکل علی اللہ کے خلاف ہے اور توہم پرستی کو فروغ دیتا ہے ان چاروں چیزوں کو “رجس من عمل الشیطان” (ناپاک اور شیطانی عمل) قرار دیا گیا ہے، یعنی یہ برائیاں انسانی اخلاق اور معاشرت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ “فاجتنبوہ” (ان سے بچو) یعنی ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ یہ ممانعت اس قدر سخت ہے کہ کسی بھی درجے میں ان سے تعلق رکھنا منع کر دیا گیا۔ان سے اجتناب کا مقصد “لعلکم تفلحون” (تاکہ تم فلاح پاؤ) بتایا گیا ہے، یعنی دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ان چیزوں کو چھوڑنا ضروری ہے ۔ اسلام نے شراب، جْوا اور دیگر مذکورہ برائیوں کو صرف ذاتی معاملات تک محدود نہیں رکھا بلکہ اجتماعی و معاشرتی فلاح کے پیش نظر ان کی سختی سے ممانعت کی ہے۔ جدید دور میں بھی شراب اور نشہ آور اشیاء کی تباہ کاریاں واضح ہیں، اور جْوا لوگوں کی معیشت کو برباد کر دیتا ہے۔قسمت آزمائی کے مختلف طریقے، جیسے لاٹری، سٹہ بازی، اور دیگر حرام ذرائع، اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔شرک اور بدعات سے بچنے کی سخت تاکید کی گئی ہے تاکہ اللہ کی توحید پر مضبوطی سے ایمان رکھا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *